جو میں نے دیکھا، سنا اور سوچا
ایک معتبر شخص نے دوران سفر یہ واقعہ سنایا۔ پاکستان کا ایک بڑا شہر جہاں کے ایک گھرانے کے تقریباً 3 یا 4 افراد اکثر ایم این اے، وزیر اور ایم پی اے بنے ہیں۔ دولت، عزت، شہرت کسی چیز کی بھی کمی نہیں ہے۔ ان کے والد نامور چور اور ڈاکو تھے اور ان کا پورا گروہ تھا۔ اپنے پیشے یعنی چوری کے اعتبار سے ان کا نام سند تھا۔ اچھے خاصے لوگ ان پر ہاتھ نہیں ڈالتے تھے۔ بڑے بڑے لوگ عاجز آ گئے تھے حتیٰ کہ حکومت بھی بعض اوقات بے بس نظر آتی۔
ایک رات کا واقعہ ہے کہ یہ شخص دوسرے علاقے سے گائیں اور بھینسیں بہت زیادہ تعداد میں چوری کرکے لے آیا۔ اپنی حویلی پہنچنے کے بعد اپنے چور دوست کے ساتھ بیٹھ کر چائے پی رہا تھا اور مسروقہ مال کو دیکھ کر خوش ہو رہا تھا۔ نئی جگہ اور اپنے مالک کو نہ پا کر جانور زور زور سے چلا رہے تھے۔ اس کی والدہ کی صبح سویرے تہجد کے لیے آنکھ کھلی تو جانوروں کا شور سنا اور معاملہ کو بھانپ گئی۔ بہت نیک، صالح اور نہایت متقی خاتون تھی اور روزانہ اپنے رب سے بیٹے کی ہدایت مانگتی تھی۔ آج اور بھی زیادہ گڑگڑائی، بس آج قبولیت کا وقت آ گیا تھا۔ مانگنے والا اگر مایوس نہ ہو تو ایک وقت آتا ہے کہ اسے ضرور مل کے رہتا ہے، اس خاتون کی بھی سنی گئی۔
تہجد کی نماز سے فارغ ہو کر ماں باہر باڑے میں آئی اور بیٹے سے پوچھا کہ یہ جانور کہاں سے لائے ہو؟ بیٹے کے پاس جواب نہیں تھا۔ ماں سمجھ تو گئی تھی اس لیے سخت ناراض ہوئی اور کہا کہ اگر آج تو نے یہ سارا مال واپس نہ کیا تو میں تجھے اپنا دودھ کبھی معاف نہیں کروں گی۔ اس طرح کی اور بھی بہت سخت باتیں کہیں۔ نامعلوم اس کو کیا ہوا۔ دوست کو ساتھ لے کر فجر سے پہلے پہلے جانوروں کو واپس چھوڑ آیا۔ بہت پریشان تھا۔ دوسرے دن دل کے بہلاوے کے لیے دوست کو ساتھ لے کر جنگل میں نگل گیا کہ کوئی شکار کھیل لیں۔ شکار کا پہلے سے شوقین تھا لیکن اس دن شکار نہ ملا۔ شام کو مایوس گھر واپس آیا لیکن سخت پریشان تھا۔ دوسرے دن پھر گیا لیکن آج بھی شکار نہ ملا، اب اور پریشان ہوا۔ تیسرے دن شکار میں ایک چرخ ملا (شاہین کی طرح کا ایک پرندہ جو عرب ریاستوں میں بہت مانگا جاتا ہے اور بہت مہنگا فروخت ہوتا ہے) اسے قید کیا اور کسی عرب رئیس سے رابطہ کیا۔ اس زمانے میں وہ لاکھوں کا بک گیا۔ چند دنوں کے بعد اسے پھر ایسا پرندہ جو نایاب اور قیمتی تھا، مل گیا۔ پھر اس کا عرب رئیس کے ساتھ مستقل تعلق ہو گیا۔ یہ تعلق بڑھتا گیا حتیٰ کہ مال و دولت کی ریل پیل ہو گئی۔ ماں کی اطاعت اور قدرت کی مدد نے اسے مالا مال کر دیا۔ آج بھی کوئی ماں کی قدر کرے تو قدرت کے برکت کے فیصلوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھے گا۔ ماں واقعی جنت ہے جس سے دنیا اور آخرت دونوں جنت بن جاتی ہیں۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 842
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں